webnovel

صحابہ(رضوان اللہ علیہم و اجمعین) کی شان میں کچھ اشعار: تحفظ ناموس صحابہ(رضوان اللہ علیہم و اجمعین):

صحابہ وہ جو آزاد ہیں دوزخ سے

سوچو ذرا بیٹھ کے فرست سے،

ہے ہر صحابی نبی جنتی جنتی

ہے حق یہی جو واضع ہے قرآن میں اور حدیثوں میں۔

سمجھداری تو ہے اسی میں کہ نہ ہو ان بیوقوفوں سے،

جب جانا ہے جنت میں تو راستہ بھی وہی لو

راستے تو ہیں بھی دو

پھر بھی پوچھتے ہو کہ کون سا لوں،

لو راستہ تو وہ ہی تم پھر قیامت میں جس کا جواب بھی ہو۔

 

 

ہے فائدہ ہی کیا بھلا اس دور کی گمراہی میں

کہ ڈوبتے رہنا اس دریاء برائ میں،

اور گرتے ہی جانا اس اتنی گہری لمبی کھائ میں

اور مرتے مرتے،موت کا رونا،کہ گمراہی میں آئ میں۔

 

 

 

چلو جو کرلو،ہے نقصان جو اپنا

ہے حق تو وہی جو بول چکا ہوں میں،

کہ ہیں دوزخ سے آزاد صحابہ

اور ان کے دشمن جنت سے۔

 

مگر بچالو خود کو اگر چاہو تو

 

بھلا کیا ہی وہ راستہ جس میں گمراہی نہ ہو تو،

ہاں بچالو خود کو ابھی،اگر چاہو تو

کہ شاید نہ چاہے خدا،بعد میں اگر تم چاہو تو۔

حضرت ابو بکر صدیق (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی شان:

ہیں یار غار وہ صدیق اکبر،ہیں رسول خدا (صلی اللّٰہ علیہ وسلم) کے بے شک۔

ہیں رسول خدا (صلی اللّٰہ علیہ وسلم) کی مبارک آنکھ کے وہ تارے بے شک،

ہے پہلا نمبر ان کا،بعد رسول خدا(صلی اللّٰہ علیہ وسلم) کے بے شک،

کہ نہیں گزارا ان کا بعد رسول خدا(صلی اللّٰہ علیہ وسلم) کے بے شک۔

 

ہے بغض ان سے،تو خیر منا،مخالف اپنی

کہ یار کی یار سے ہے محبت اور ہائے! الفت اتنی،

کہ گیا ہاتھ سے جن کے مبارک دامن ان کا،

یوں سمجھو کہ گیا ہاتھ سے جام کوثر۔

 

 مخالف دور سے دیکھے گا تو جنت کو مچلتے

جب آئیں گے وہ دست مبارک تھامے ان کا،

تو دیکھے گا بھی کیا،بلکہ کچھ بھی تو نہیں

کہ دوزخ دور ہے بہت،ان سے اور ان کے پیارے سے۔

 

ہائے! ہے امید تو نہیں،مگر بھروسہ پورا

کہ دوزخ کیا جلائے گی بھلا،وہ جن کو پیارا ہے،

ہے یہ بھی خوش قسمتی اپنی کہ ہیں ہم ان کے قدموں میں،

اور یہ کہ وہ پیارا ہم کو پیارا ہے۔

 

حضرت عمر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی شان:

وہ عمر فاروق کہ جنت آج بھی جس کا ٹھکانا ہے

ہے وہ آقا میرا وہ کہ ان کی بارگاہ میں جن کا آنا جانا ہے،

ہے عاشق وہ تو ان کہ جنت کا مالک جن کا نانا ہے

مخالف کیا کرے ان کا کہ ہے بے ہد کرم ان پر خدا کا اور اس کے پیارے،میرے،تمہارے آقا کا۔

 

عمر وہ بادشاہ ہے کہ

ہے جن کی حکمرانی،دل پہ،جسموں پہ ہے،بلکہ سارے زمانے پر،

ہے وہ بادشاہ بھی کیا،قلندر سو کے سو قربان

کہ ہے جو وجد لاتا نام ان کا پہرے داروں پر۔

 

وہ پہرے دار بھی ان کے کیا

ولیوں کی آلا صفوں سے،

ہے کیا شان ان کی کہ وہ خود تو ہیں

نبیوں کے بعد دوسرے نمبر پے۔

 

عمر تو یار! وہ مرد مجاہد،کتنا بہادر ہے

کہ ان کا نام ہی موت لاتا ہے،سب کے سب ہی بزدلوں پے،

ہوں لکھ مخالف ان کے،ہیں سب کے سب دوزخی

ہے ان کا ایک ایک آشق بھی سو فیصد جنتی۔

 

اگر ہوں چاہتے جنت تو کرو پیار ان سے

ورنہ تو جاؤ گے دوزخ میں،بس اس کی ایک "کن" سے،

ہے جنت کی یہ غیرت کہ ان کے آشقوں پر یہ

ہے واری خود بھی ہے جاتی یہ ان کے آشقوں کے اوپر۔

 

حضرت معاویہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی شان:

معاویہ رضی اللہ عنہ خدا پہ تھا جو بھروسہ ان کو

معاویہ رضی اللہ عنہ وہ شمشیر اسلام تھے

معاویہ رضی اللہ عنہ وہ محب اہل بیت تھے

کہ وہ مسلمان نہیں جو نہ مانے ان کے ایمان کو۔

پر کچھ منافق آج ہیں یہ جرات کرتے

کہ گستاخی کرتے ہیں ان کی شان میں،

مگر یہ ان کو معلوم نہیں

کہ راستہ اپنی ہی دوزخ کا وہ کر رہے ہیں صاف۔

 

صحابہ تو وہ ہیں جو آزاد ہیں دوزخ سے

کہ یہ قائدہ ہے بنایا ہوا خود رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا،

اور یہ ہمت ہے کس کی کہ کرے مخالفت اس قانون کی،

اور پھر بھی کہے کہ وہ ہقدار ہے جنت کا۔

 

 

دلائل تو ہیں میرے پاس بے شمار نہ کہ چند

مگر کیسے سنا ئیں اس کو ہوں جس کے دونوں کان بند،

نتیجہ خود بھی دیکھ ہی لوگے روز قیامت اپنا

کہ آتش دوزخ سے پھر نا ممکن ہے نکلنا۔

 

سن لو پھر بھی میرے منہ سے یہ مخلصانہ رکا

کہ بچا لو خود کو آتش دوزخ سے جالد،

اور کرلو اپنے خاطر سب دوزخ کے دروازے بند

 

اور آجاؤ مسلک حق پر کہ ہے یہی راستہ فلاح کا۔