webnovel

chapter 04 part 2

شہریار نے آگے بڑھ کر ارحام سے پوچھا جو پریشا کی گود میں تھا . . چیمپ شہری چاچو کے پاس جائے گا یا پھر اِس چڑیل . . شہریار وہی چُپ ہو گیا اور پریشا نے اپنے ناخون اسکے ہاتھ میں گھسا دیے . . چوڑیل کہی کی خون نکال دیتی تم میرا . . پریشا نے اسکو کہا پھر سے تم مجھے چوڑیل کہہ رہے ہوں‌ . . شہریار نے جلدی سے سوری کہہ کر اپنی جان چھوڑوائی۔۔۔۔ کہی پھر سے وہ چڑیل اپنے ناخون اس کے اندر دھس نا دے اور کہنے لگا اب نہی کہو گا چوڑیل . . پریشا نے اپنی انگلی اٹھا کر اس کو وارن کیا پھر سے کہا تو شہریار نے کہا یار غلطی سے نکال گیا . . معاف کر دو میری ماں . . پریشا نے کہا جاؤ معاف کیا کیا یاد کرو گے تمھاری بھابی کی وجہ سے بچ گئے تم۔۔۔ . .

شہریار نے پھر سے ارحام سے پوچھا یار تو بتا دے کس کے پاس جائے گا . . شہری چاچو یا وہ اگی کہنے لگا ہی تھا کے ارحام نے کہا میں پاریشا چاچی کے ساتھ بیٹھوں گا . . شہریار اور پاریشا کو جیسے سانپ سونگھ گیا ارحام کا پریشا کو چچی بولنا . . شہریار نے جلدی سے شارمندیگی سے بچنے کے لیے . . ارحام کو گھوسا بنا کر آہستہ سے ناک پر مارا . . اور آہستہ سے اسے کے کان میں کہنے لگا ابحے پاگل ہو گیا ہے کیا کس چوڑیل کو اپنی چاچی بنا رہا ہے . . ارحام ہنس دیا . .

پریشا کا موبائل پر میسج آیا اس نے ارحام کو نیچی اتارا اور میسج چیک کیا جس پر سوہا کے بہت سارے میسجز تھے کے جلدی آؤ کلاس اسٹارٹ ہوگئ ہے اس نے نینا کو اللہ حافظ کہا اور ارحام کو پیار کرتے ہوئے کہا اگر ملنا ہوا تو دوبرا بی ملے گے . . تب ہی شہریار نے کہا یہ جا رہے لندن اب نہیں مل پاؤگی تب ہی پریشا نے کہا تم اپنی زبان بند رکھو اللہ نے چاہا تو ضرور ملے گے . . اور وہ وہاں س جلدی سے بھاگ نکلی . . پیچھے سے شہریار نے ارحام کو گود میں اٹھا کر اس کو گودگدی کرنے لگا کے ٹھرکی ابھی سے لڑکیوں کے چکر میں چاچو کو بھول گیا اگی چلکے تو تو ہمیں پہچانے گا بھی نہیں ارحام نے کہا چاچو لڑکیاں کبھی کا بار آتی ہے اسا موقع چھوڑنا نہی چاہیی . . اور آخر میں آنکھ ماری۔۔۔ ارحام تھا تو 5 سال کا پر عقل اسکی بڑو سے بھی زیادہ تھی . . شہریار اور نینا اسکی بات پر ہنس دیئے۔۔۔ نینا نے کہا گھر چلو تم تمھارے بابا سے تمھارا شکایت لگاتی ہوں اتنی سی عمر میں پتا نہیں کہاں سے ایسی باتیں کرنا سیکھ گئے ہو۔۔ ارحام نے کہا بابا ہی تو سیکھتے ہے۔۔۔ نینا کی آنکھیں نکل آئی۔۔۔ کیا۔۔۔ مطلب اب مجھے تمھارے بابا کی کلاس لینی پڑہے گی۔۔۔ جس پر شہریار نے کہا بھابھی میں تو آپکو پہلے ہی کہتا تھا بھائی پر نذر رکھے۔۔۔نینا نے کہا تم اپنی کرو۔۔۔بھلائی کا تو زمانہ ہی نہیں رہا۔۔۔ شہریار نے شکل بگاڑتے ہوئے کہا ۔۔۔۔نینا ہنس دی۔۔۔ تھوڑی دیر باتیں کرنے کہ بعد وہ جانے کے لیے اٹھ پڑے ۔۔۔۔

نینا اور ارحام لندن جا رہے تھے ارحام کے ضد کی تھی کہ وہ شہریار سے ملے بنا نہیں جائے گا۔۔ نینا۔۔ تب ہی وہ شہریار سے ملنے آئے تھے 2 گھنٹے بعد انکی فلائٹ تھی. . شہریار سے مل کر وہ نکال گئے…

شہریار بھی اپنی کلاس کی طرف واپس چلا گیا . .

پریشا لیکچر کے دوران بہت بور ہو رہی تھی… حنا جو انکی کلاس فیلو تھی سر سے کچھ آنسر پوچھ رہی تھی تب ہی وہ اپنے چیئر سے اٹھ کے ان کو لائن پوائنٹ آؤٹ کروا رہے تھی پریشا نے اپنے بیگ سے لیز کا بڑا پیک نکال کے اسکے سیٹ پر رکھ دیا جیسے ہے وہ بیٹھی پوری کلاس من تھاا کی آواز گھونجحی اور سارے کلاس اس پر ہسنے لگی . . ، حنا تو جیسے رونے والی ہوگئ سر اَحْمَد نے دیکھا نعمان اور جنید دونوں اک دوسری کو تالی مر رہے تھے . . ان کو لگا یہ واہییات حرکت ان دونوں کی ھ . . سر اَحْمَد نے ان کو کہا گیٹ آؤٹ فرام کلاس . . . نعمان گڑبڑ سا گیا پر سر ہم نے کچھ نہی کیا . . جنید نے نعمان کے کان میں کہا ابہے نکالے لے اِس سے اچھا موقع پِھر نہی ملے گا . . سر پِھر سے چلایے ڈونٹ یو لسن ٹو میں آئی سے گٹ آؤٹ . . دونوں نے اپنا بیگ اٹھایا اور جانے لگے تب ہی نعمان نے پاریشا کو غصے سے دیکھا جو اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر اپنی ہنسی کو کنٹرول کر رہی تھے . .

کلاس لیکر جب پریشا ، سوہا وانیزا اور فارس نکلے تو نعمان اور جنید نے بے ان کو جوائن کیا اور نعمان تو بالکل تاپا ہوا تھا .۔۔۔ نعمان کے کہنے سے پہلے ہی پریشا نے ان دونوں کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا . . بیوقوفوں کیا ضرورت تھی اک دوسری کو تالیاں مرنے کی . . دیکھا سر کو شک ہوگیا… نعمان اس کو کچھ کہتا اس سے پہلے ہی اس نے دونوں کو ڈانٹ دیا۔۔۔۔ نعمان تو جیسے پھٹ پڑھا تم تو چُپ کرو تمھاری وجہ سے ہمارا امپورٹنٹ لیکچر مس ہو گیا . . پریشا نے کاندھے اچھکا کر بولی میری وجہ سے پاگل ہوں‌ اپنی غلطی تھی تمھاری . . بیوقوف انسان . . جنید کو کسی کی پرواہ نا تھے وہ اپنے برگر کے ساتھ پورا انصاف کر رہا تھا . . اور بائٹ لیتے ہوئے بولا بھائی پریشا مان ' نا پڑھے گا تمہیں . . اتنی بورنگ کلاس تھی قسم سے . . میری تو جان چوروا دے تم نے … پریشا نے نعمان کو کہا دیکھو اِس جنید کو اور سیکھو کچھ اِس سے . . احسان فارموش . . نعمان نے کہا اِس بندے کو تو صرف کھانے اور گھومنے سے مطلب ہے باقی پڑھنا لکھنا تو اسکی دکشنری من ہے ہی نہیں۔۔۔۔ اور اب مجھے سے بات نہ کرو میں خاموش ہو تو مجھے خاموش ہی رہنے دو۔۔۔

پریشا نے دیکھ گارڈن میں اسٹوڈنٹ جمع ہوئے تھے اس نے وانیزا سے پوچھا یہ کیا ہو رہا ھ . . وانیزا نے کہا مجھے کیا پتہ . . چلو دیکھنے چلتے ہے جنید نے بھی فورن کہا… ہاں ہاں چلو دیکھتے ہے سوہا نے آکسائیڈ ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔

وہاں پر شہریار اپنا گیٹار لیکر بیٹھا ہوا تھا . . اور سب اسکے اردح گرد جمع ہوئے تھے . . سب اس سے گانا گانے کی فرمائش کر رہے تھے پریشا سن کے جانے لگی پر سوہا نے روک دیا ۔۔۔. . اس نے پریشا کو دیکھا وہ بے اسکا گانا سنے کے لیے کھڑی ہوئے تھی اس کو حیرت ہونے لگی۔۔۔ . . ایک آئے برو اوپر کر کے چہرہ کو جھکا کے ہلکا سا مسکرایا . . اور گانا اسٹارٹ کیا… گانا ختم ہونے کے بعد

سب نے زور زور سے تالیاں باجائی سب کے چہرے پر مسکان تھی سب کو پسند آیا . . شہریار نے سب کا شکریہ کیا پریشا کے دوست بھی بہت ہے خوش دلی سے تالیاں بجا رہے تھے . . جنید نے اسکو کمپلیمینٹ دیا . . واہ یار کمال کر دیا . .

شہریار نے پھر سے تھینک یو کہا . .

پریشا نے تالیان نہیں بجائے . . تو شہریار اسکو آئی برو اٹھا کر ہلکا سا مسکرا کر دیکھنے لگا جیسے اسکو دیکھنا چاہتا تھا کے دیکھو میری تعریف ہو رہی ہے . . پاریشا نے اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ دیا اور شکل بنا دے جیسے اسکو دیکھنا چاہتی تھے کان پک گئے . . شہریار نے اپنے ناک سے کچھ سونگھنے کی کوشش کر رہا تھا جیسے شو کروا رہا ہو جلنے کی بدبو آ رہی ہے . . پریشا نے اسکو اپنی بلی جیسی آنکھیں دیکھائی تو اس نے بی شکال بنا دی اور طنزیہ مسکرانے لگا… اور پریشا وانیزا کو لیکر نکل گئی