webnovel

chapter : 02

بابا سے مل کر وہ ابھی اپنے روم میں آئی

اور بیڈ پر گر گئے اسکے بابا کی پینشن آتی تھی کیوں کے اب وہ بیمار رہنے لگے تھے اسی لیے انھوں نے ریٹائرمنٹ لے لی تھی ان کے دوکان بھی تھے وہاں سے بھی کرایہ اچھا خاصا آجاتا تھا وہ سب پیسے اسکی ماں لیتی تھے اور ہر تیسری دن وہ اور اسکی بیٹی شاپنگ کرنے جاتی کبھی اون لائن آرڈر ، کر کے مانگواتی . . پریشا کو اک پیسہ نہی دیتی تھی پر ہر بار یہی جاتاتی تھی کے ہم تمھارے خارچے پورے کر رہے ہے مہنگے مہنگے موبائل اسکے دونون سوتیلی بھائی بہن کے پاس تھے . .

پر پھر بھی وہ اسکے سامنے ہر وقت روتی تھی پیسے نہیں کیسے ھوگا تاکہ پریشا پیسے نا مانگ لے . . پریشا کو بھی جاب کرنے کی ضرورت نا تھے پر وہ گھر میں بور ہوتی تھی تو اسکے بابا نے اسکو کہا کے اسکول میں جاب کر لو . . اسکی سوتیلی بہن اور ماں صرف پلنگ توڑتی رہتی تھے . . پر پریشا کے بابا کچھ نا کہتے تھے جب بی وہ اکیلے سارے گھر کا کم کرتی تھی یا پھر اس کے ساتھ وہ اچھا سلوک نا کرتی تھے کیوں کے وہ بیمار رہنے لگے تھے اور ان کو اپنی زندگی پر بھروسہ نا تھا اِس لیے وہ نہیں چاہتے تھے اسکی ماں اور بہن بھائی اس سے لڑے اور ان کے مرنے کے بعد پریشا کے رکھوالے وہی تو تھے …

پریشا بیڈ پر لایٹتے ہی نیند کی وادیوں میں اُتَر گئے شام کو وہ اٹھی وضو کیا اور نماز پڑھنے لگی نماز پڑھ کے کچن میں گئے لنچ کرنے لگی کیوں کے اس نے نہی کیا تھا . . وہ روز شفاء کے ساتھ 11:15 بجے لنچ کرتی تھی اسکول میں اسی وجہ سے اسکو گھر آکر بھوک نا لگتی تھے گھر آکر بابا کا حَل احوال لینے کے بعد بابا اسکو آرام کرنے کے لیے بھیج دیتے تھے… اِس وجہ وہ پھر شام کو لنچ کر لیتی تھی . . لنچ کرنے کے بعد وہ اپنے بابا کے روم میں گئے ان سے بتائے کرنے لگی اور ان کو بتانے لگی کے اسکول میں کیا کیا ہوا . . وہ ان کو اسکول اور اسٹوڈنٹ کی بتائے بتاتی تھی تو وہ خوب ہستے تھے پریشا کی بتائے اور حرکتیں ان کو بہت اچھی لگتی تھی وہ اسکو دیکھ کر خوش ہوتے تھے دیکھتے ہے دیکھتے 8 بج گئے وہ کچن میں گئی اور كھانا بنانے لگ گئے جلدی سے 3 ، 4 ڈشز بنائی اور اپنے روم میں جانے لگی تبھی اسکی بہن نے پیچھے سے اسکو آواز دی… . آئے رک وہ پیچھے موڑی تو اسکی بہن کھڑی تھی ھما جو اس س اک سال چھوٹی تھی . . پریشا نے اس سے پوچھا کوئی کام تھا تب ہی اس نے کہا کے یہ ڈریس تم رکھ لو مجھے بہت ٹائیٹ ہو رہا ہے تو پریشا سوچ میں پڑ گئی کہ اتنا نیا ڈریس مجھے کیسے دے رہی ہے۔۔۔ خیر مجھے کیا۔۔ . . تب ہی پریشا نے کہا ہاں دو مجھے میں پہن لونگی . . جب سے اسکے بابا کی طبیعت خراب ہوئی تھی پریشا کے بابا کہی آتے جاتے نا تھے . انکا گھر سے نکلنا بالکل نہیں ہوتا تھا . . اسی وجہ سے پاریشا کو کپڑے اسکی بہن دے دیتی تھی جو ان کو پسند نا عطا تھا پھر اسکی ماں اسکے بابا کو جاتاتی تھے کے دیکھو تمھاری بیٹی کا کتنا خیال رکھتی ہوں۔۔۔ . . پریشا روم میں گئی اور دیکھنے لگی سوٹ بالکل نیا تھا فل وائٹ کلر کا تھا بس تھوڑا سا اوپر سے پھٹ گیا تھا پر اس نے تعغہ لگا کے سیٹ کر دیا . . اور اسکو اپنے اوپر رکھ کے شیسے میں دیکھنے لگی . . پھر اسکو سیٹ کر کے کبرڈ میں رکھ دیا … اسکو اسکول کے کچھ ٹیسٹ تھے وہ چیک کرنے لگی بچو کی فیئر کاپیس بھی تھے وہ بھی چیک کی اسکے بعد ڈنر کر کے سونے لگی…

آج صبح بھی وہی کم کر کے گھر سے جلدی نکلی کیوں کے کچھ دن اسکو سویرے پونچھنا تھا اسا نا ہو ٹیم والے آئے اور اسکو لیٹ ہوجائے یا پھر نیو ٹیم کے سامنے اسکول کی پرنسپل سے بیزتی ہوجائے …

وہ وہاں بس کا ویٹ کر رہی تھی بس آئی تو اس میں چڑھ گئے اور اسکول پونچھ گئے . .

آج بھی وہی روٹین تھے جیسی ہر روز ہوتی ہے . . اور جیسے تیسی کر کے یہ ہفتہ گزر گیا اور ویکنڈ بھی پُورا ہو گیا . .

آج منڈے تھا سب کو بےصبری سے انتظار تھا کے کب نیو ٹیم آئے گی . . انکی طرح پریشا کو بھی بےصبری سے انتظار تھا کے کب آئے گے . .

تبھی بریک کے دوران پوئن اِسْٹاف روم میں آیا اور سب ٹیچرز کو کہتا گیا کے نیکسٹ پیریڈ فری ہے ، میڈم نے میٹنگ رکھی ھ کوئی بی ٹیچر پیریڈ لینے نا جایے… سب ٹیچرز نے اسکو ہاں کر کے اسکو بیحج دیا…

تبھی شفاء نے پریشا سے پوچھا اب میڈم کو کونسا کم پڑھ جیا… پریشا نے بولا کونسا کیا کام وہی نیو ٹیم کا بتانا ھوگا . . تو شفاء نے کہا اچھا۔۔۔

بریک کے بد سب ٹیچرز وہی پرنسپل کا انتظار کرنے لگی۔۔

پرنسپل میڈم سائقہ آئی اور اِسْٹاف روم میں سب س پہلی چیئر پی بیٹھ گئے اور سب کو کہنے لگی کل انشااللہ نیو ٹیم آجائے گی اور سب ٹیچرز کو تَعْقِید کی جاتی ہے کہ سب ٹائم پر پونچھ جائیے گا کل اور وہ لوگ آپکا پڑھانا بے چیک کریں گے تاکہ وہ دیکھ سکے کے آپ قابل ٹیچر ہے اپنے سبجیکٹ میں یا نہیں . . اور آپکو اپنے سبجیکٹ کی کتنی معلومات ہے۔۔۔ انکو دیکھنا ہے کہ ہم نے قابل استاد رکھے ہے یا ۔۔۔ وہ وہی چپ ہوگئ . . سب ٹیچرز کو ٹینشن ہوگئے . . کے اللہ رحم کرے . . پتہ نہی کیا ھوگا

پر پریشا فل کونفیڈنٹ تھی کے وہ اپنے سوبجیکتس من بیسٹ ہے . . پریشا بی بہت سوبجیکتس پڑھا لتی تھی اور خاص کر میتھس تو اسکا امپورٹنٹ سبجیکٹ تھا وہ اس امیں بہت ماہرِ تھی ، اور وہ ڈرائنگ میں بے کچھ کم نا تھی اسکول میں ہر بار جب بے کوئی کمپٹیشن ہوتا تھا وہ پہلا پوزِیشَن آتی تھی… اینڈ کیمسٹری بی اس نے پڑھی ہوئے تھی تو وہ بھی اسکو اچھی طرح س آتی تھے . . جب پرنسپل نے اپنی بات مکمل کی اور جانے لگی تبھی انہوں نے پریشا کو خاص طور پر کہا کے مس پریشا آپ پلیز ٹائم پر آنے کی کیجیے گا . . ساری ٹیچرز ہنسنے لگی اور وہ شرمندہ ہوگئ پر ان کے سامنے جھوٹی مسکراہٹ چہرے پے سجا لی. … میڈم سائقہ کے جانے کے بد سب ٹیچرز آپس ایم ڈسکس کرنے لگی…

~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~

آج جب وہ گھر آئ تو کام نپٹا کے اپنے روم میں گئے اور بیڈ پر لیٹ گئ… لیتی تو اسکو یاد آیا کے کل ٹیم والے آئے گے . . اسکے پس کوئی نیا ڈریس نہی تھا . . اب وہ کیا کری… فرسٹ امپریشن تو اچھا پڑھے نا . . جب وہ کبرڈ کو کھل کے دیکھنے تو اسکو وہ وائٹ کلر کا ڈریس یاد آگیا کی اسکی بہن نے اسکو دیا تھا وہی پہن لونجی . . اس نے وہ ڈریس نکالا اور پریس کرنے کے لیے لی گئے . . پریس کر کے اس نے وہ ڈریس ہینگر میں کر کے کبرڈ میں ہینگ کر دیا

پھر سو گئے . .

رات کو وہ نماز پڑھ کے جلدی سوگئے . . صبحا سویرے اٹھ کر نماز پڑھ کے قرآن پاك کی تلاوت کی اور

گھر کا سارا کم وہ جلدی جلدی پورا کر کے اپنے روم ایم گئے کپڑے چینج کیے اور وائٹ فروک پہنا اور اپنے آپکو مرر ایم دیکھنے لگی خوبصورت تو وہ پہلے سے ہی تھی آج اسکی خوبصورتی میں چار چند لگ گئے تھے . .

پریشا بالکل اپنی ماں جیسی تھے . . گورا چٹا دودھ جیسا رنگ بڑی بڑی شرارت بھری آنکھے ، آنکھوں کا کلر بے لائٹ گرے کلر تھا . . چھوٹی سی پیاری ناک ، پیاری سے ہونٹ اسکے بال بے گولڈن برائون کلر کے کمر تک آتے تھے اسٹریٹ اور سلکی بال اسکی خوبصورتی کو اور نکھار دیتے تھے . . معصوم سا چہرہ پر شرارت کوٹ کوٹ کے بھری ہوئے تھی بالکل ہے پتلی جسامت تھی . . جو بے اسکو دیکھتا تھا تعریف کیے بنا نا رہ سکتا تھا… وائٹ کلر اس پر بہت جاج رہا تھا…

اس نے دیکھا ابھی ٹائم ہے جانے میں تو اس نے جلدی س اپنے بالوں کی فرینچ چوٹی بنائی . . ہلکا سا لپ گلوس لگایا ، سَر پر دوپٹہ لیکر لمبی شال اُڑ لے . .

گھر س نکال کر بس تک پونچی ، اپنی منزل کا انتظار کرنے لگی ، جب اسکول ایا وہ اتاری اور اندر کی طرف داخل ہوئے اِسْٹاف روم کی جانب بھرنے لگی وہاں دیکھا تو وہاں کا ماحول ہے الگ ہُوا ہوا تھا . . اسا لگ رہا تھا کوئی فنکشن ہو رہا ھ اس نے جلدی س شال اتاری اور دوپٹے کو سیٹ کرنے لگی تب ہی پیچھے سے شفاء نے اسکو بلایا پریشا آگئی تم . . پاریشا نے سلام کیا اور پوچھنے لگی یہ کیا ہو رہا ھ اتنی تیاریان اور تم بی اتنا تیار ہوکر آئے ہو خیر ھ نا . . شفاء نے کہا پاگل تم اتنا سمپل ہوکر کیوں آئے ہوں اور یہاں سب اِس لیے اچھا تیار ہوکر آئے ھ تاکہ ٹیم کا اچھا سا ویلکم کر سکے اور ان پر اچھا امپریشن پرے . . پریشا نے طنزیہ جواب میں کہا کونسا وہ لڑکیاں پسند کرنے آ رہے ہے . . شفاء اسکی بات پر قہقہ لگائے بنا نا رہ سکی . . اور پریشا کو کہنے لگی پاگل اب چلو اندر میرا میک اپ پڑھا ھ وہ کر لو ، پریشا نے صاف انکار کر دیا میک اپ کرنے سے . .

پریشا اِسْٹاف روم مین سائڈ لیکر بیٹھ گئے باقی سب ٹیچرز میک اپ کرنے امین گھپے لگانے مین مگن تھی اور شفاء بی ان کے ساتھ ہے لگی ہوئے تھے . . .

پریشا اور باقی سب ٹیچرز کلاس لینے گئے ہوئے تھے . . جیسے ہے وہ کلاس لیکر فارغ ہوکر باہر آئے تو دیکھا پرنسپل سائقہ اپنے آفیس سے باہر نکال رہی تھے اِسْٹاف روم اور میڈم کی آفیس ساتھ ساتھ ہے تھے . . دو بلڈنگس تھے اک بِلڈنگ میں میل اِسْٹاف روم اور کلرک آفیس تھا اور دوسری بِلڈنگ میں فیمیل اِسْٹاف روم اور پرنسپل کی آفیس تھی…

وہ اِسْٹاف میں چلی گئے بہت ٹیچرز پیریڈ لیکر آگئ تھی پریشا بی آکر بیٹھ گئے شفاء نے آتے ہے سب کو بتایا کے وہ آگئ ہے جلدی س باہر چلو ، سب انکا ویلکم کرنے کے اِسْٹاف روم سے نکال آئے اور وہی کھڑی رہی . . پرنسپل بھی وہی آگی . . پہلے اک وائٹ کرولا اینٹر ہوئے تھوڑی دیر کے بعد اک بلیک کلر کی اودی اینٹر ہوئی …

وہ کار سیدھا ہے اندر آرہی تھی پریشا کا دل پتہ نہیں کیوں زور زور سے دھڑکنے لگا جیسے کوئی خاص اسے ملنے والا ہو . . پھر اس نے سوچا شاید ایکسائٹمنٹ کی وجہ سے ھ . . پر مجھے کیسی ایکسائٹمنٹ ہے۔۔۔

وائٹ کرولا سے 2 آدمی نکلے اک ایجڈ آدمی تھا اور اک نارمل ایج کا آدمی اور ایک 30 سال کی عورت ساتھ میں 2 لڑکیاں بی تھی . . پیچھے گری کا دروازہ کھولا تو پریشا کو لگا اسکا دل ابھی باہر نکال آئے گا . . پتہ نہی اسکو کیوں بیچینی سی ہو رہی تھے . .

تبھی پیچھے سے پریشا کو اک ٹیچر بولا رہی تھے وہ وہاں ان کے پاس چلی گئی . . . اوڈی سے ایک ینگ اینڈ ہینڈسم لڑکا نکالا ڈیشنگ پرسنیلیٹی تھے 6 فوٹ کی ہائیٹ ، گورا رنگ ، آنکھوں پر بلیک کلر کے سن گلاسس لگائے ہوئے تھے جس کو کار من سے نیکلتی وقت اُتَر دیا… ڈارک برائون کلر کی انکہے جن من کوئی کشش محسوس ہو رہی تھے ، تیخے نین ناکوش… داڑی بی ہلکی سی بڑھی ہوئی تھےی جو اسکی پرسنیلیٹی کو چار چند لگا رہی تھے ، جیل سے بال سیٹ کیے ہوئے تھے جس مین وہ اور بی خوبصورت لگ رہا تھا بلو کلر کا فل سوٹ پہنا ہوا تھا وائٹ شرٹ اور بلو ٹائی پر . . رولیکس واچ پہنی ہوئے تھی… کوئی بی لڑکی اسکو دیکھتی تو فدا ہوجاتی ساتھ میں دو دوسرے بھی لڑکے تھے وہ اس سے عمر ایم تھوڑے بڑے لگ رہے تھے . . شفاء نے تو دل پر ہاتھ رکھ دیا اور اسکی زبان سے ھائے ! نکال گیا . . پریشا کو ٹیچر نے بلایا تھا اور اسکو ( پھولوں کا گل دستہ ) تھما دیا کے ٹیم کے باس کو دے دینا کوئی ٹیچر نہیں آ رہی تھی اسی لیے انہوں نے پریشا کو بولا لیا . .

پریشا ( پھولوں کا گل دستہ ) لیکر نکلی تو سامنے اسکو دیکھ کے اسکی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئے اور اسکا جسم وہی آکر گیا . . کہی وہ خواب تو نہیں دیکھ رہی تھے یا یہ واقعی سچ تھا . . … اور وہ سوچنے لگی کیا یہ ہینڈسم لڑکا وہی کمینا ہے یا من کوئی خواب دیکھ رہی ہوں

~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ?????? ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~

اسکے بابا آج اسکو یونیورسٹی چھوڑنے جا رہے تھے وہ بہت ایکسیکیٹڈ تھے . . وہاں وہ نیو فرینڈز بنائے گی پڑھائی بی آرام سے کر لے گی… . اور خاص کر اسلام آباد دیکھنے کا موقع ملے گا اسکو . .

لاہور سے پریشا کے بابا اسکو خود چھوڑنے آئے تھے یونیورسٹی . .

اسلام آباد پونچتے ہی انہوں نے پریشا کو ہاسٹل چھوڑا اور لاہور کے لیے روانہ ہوگئ اس کے روم میں دو اور روم میٹس تھے . . وانیزا اور سوہا . . . دونوں ہے اچھی لڑکیاں تھے وانیزا گوجرانولہ کی تھی جب کے سوہا اسلام آباد کی ہے رہنے والی تھے پر اسکا گھر مین پڑھنا مشکل ہو گیا تھا تب ہی اس نے ہاسٹل من رہنا اسٹارٹ کیا… . پریشا ایک دن مین ہی ان کے ساتھ سیٹ ہوگئ . . کیوں کے وہ ہر کسی کے ساتھ گل مل جانے والی تھے . .

اور اک دن میں ہی پریشا نے سوہا اور وانیزا کو ہنسا ہنسا کے ان کے پیٹ مین دَرْد کر دیا . .

سوہا اور وانیزا دونوں بہت خوش تھی کے ان کو پریشا جیسی روم میٹ مل گئی تھی۔۔۔

انکا آج پہلا دن تھا یونیورسٹی مین دونوں صبح جلدی اٹھ گئے . . پر سوہا کی آنکھ کھل ہی نہیں رہی تھی . .

پریشا بار بار اسکو اٹھا رہی تھے پر وہ طس سے مس نا ہوتی تنگ آکر اسکے منہ پر پانی کا گلاس اُلٹا کر دیا . . سوہا کو غصہ تو بہت آیا . . پر پھر تینوں اِس بات پر بہت ہنسی . . اور اگے کے لیے ڈن کر دیا کے ایندا جو بھی نہیں اُٹھے گا ، اس پر پانی پھینکا جائے گا . . بعد میں پریشا کو ٹینشن ہونے لگی کے یہ اس نے کیا کر دیا کیوں کے آج تو اتفاق سے اسکی آنکھ جلدی کھل گئی تھی پر باقی دن کیسے ھوگا کیوں کے وہ بہت سوتی تھی اور اسے سوتی تھی جیسے گدھے گھوڑے بیچ کر سوئے ہو . . .

پریشا کا موڈ ہے خرب ہو گیا یہ سوچ کر کے ہر صبح اگر اسکی آنکھ جلدی نا کھلی تو اس پر پانی ڈَالا جائے گا .