webnovel

Eternal Love: A Tale Beyond Time

นักเขียน: Yahaya_Ibrahim_3888
Teen
กำลังดำเนินการ · 532 จำนวนคนดู
  • 1 ตอน
    เนื้อหา
  • เรตติ้ง
  • N/A
    สนับสนุน

What is Eternal Love: A Tale Beyond Time

อ่านนิยาย Eternal Love: A Tale Beyond Time โดย ผู้เขียน Yahaya_Ibrahim_3888 ที่เผยแพร่บน WebNovel.Once upon a time, in a quaint little town nestled between rolling hills and lush meadows, lived a young woman named Elara. She was known for her kindness, intelligence, and the sparkle in her eyes tha...

เรื่องย่อ

Once upon a time, in a quaint little town nestled between rolling hills and lush meadows, lived a young woman named Elara. She was known for her kindness, intelligence, and the sparkle in her eyes that seemed to hold a universe of dreams. Elara had a penchant for wandering in the woods, where she found solace among the ancient trees and the melody of chirping birds. Little did she know that her life was about to change forever, in a way she could never have imagined. One crisp autumn day, as the leaves turned into shades of gold and crimson, Elara decided to take a stroll in the woods. The air was fragrant with the scent of pine, and the sunbeams filtered through the foliage, creating a magical dance of light and shadow. Lost in her thoughts, Elara wandered deeper into the forest than she had ever been before. Unbeknownst to her, she had crossed a threshold into a realm where time itself seemed to stand still.In this enchanted forest, Elara met a mysterious young man named Aiden. His eyes were as deep and mysterious as the night sky, and his smile held secrets that intrigued her. Aiden was not an ordinary man; he was a time traveler, cursed to wander through different eras without a home. Yet, when he met Elara, something shifted within him. He felt an inexplicable connection, as if he had known her across lifetimes.Their initial conversations were filled with curiosity and laughter, as they shared stories of their lives, dreams, and fears. Aiden spoke of his travels through time, recounting tales of ancient civilizations, medieval kingdoms, and distant futures. Elara, in turn, shared her love for the stars, her dreams of exploring the universe, and her fascination with the concept of eternal love.As days turned into weeks, and weeks into months, Elara and Aiden's bond grew stronger. They explored the depths of the forest together, discovering hidden waterfalls, ancient ruins, and blooming meadows. Each moment spent together felt like a precious eternity, and they found solace in the warmth of each other's presence. One evening, under the canopy of a thousand twinkling stars, Aiden confessed his love for Elara. He spoke of how he had traveled through time, witnessing countless love stories, but none had touched his heart as deeply as hers. Elara, too, confessed her love, her voice a soft melody that echoed in the night. They kissed under the cosmic tapestry, sealing their love with a promise that transcended time and space.But their happiness was short-lived, for Aiden's curse continued to haunt him. One fateful day, as they were exploring an ancient temple, Aiden was pulled back into the currents of time, leaving Elara behind. Heartbroken, she vowed to find a way to reunite with him, no matter the cost.Elara spent years researching ancient texts, delving into the mysteries of the universe, and mastering the arts of magic. Her determination and unwavering love fueled her quest to break the curse that kept her and Aiden apart.

แท็ก
2 แท็ก
คุณอาจชอบ

If you trust on gog

*وہ ایک عرب ملک کا رہنے والا تھا۔ کوئی خاص مقصدِ حیات نہ تھا، صرف دنیا ہی دنیا تھی* ۔ اللہ کے ساتھ تعلق بھی کم ہی تھا۔ کتنی مدت سے مسجد جانا گوارا نہیں ہوا، نہ ہی اللہ کے سامنے سجدہ کیا۔ وہ برے دوستوں کے ہمراہ شام سے صبح تک لہو و لعب اور بے کار کاموں میں مشغول رہتا اور بیوی کو گھر میں اکیلے چھوڑے رکھتا جو اس تنہائی سے خاصی تنگی اور پریشانی محسوس کرتی ۔ نیک اور وفادار بیوی نے اپنے شوہر کو سمجھانے بجھانے اور صحیح راستے کی طرف لانے کی بہت کوششیں کیں مگر بے فائدہ ثابت ہوئیں ۔ ایک مرتبہ وہ لہوو لعب کے کاموں میں شب بیداری کرنے کے بعد ۳ بجے گھر واپس آیا، دیکھا اس کی بیوی اور چھوٹی بچی دونوں گہری نیند میں سو رہے ہیں۔ نیند اس سے کوسوں دور تھی وہ انہیں بستر پر ہی چھوڑ کر دوسرے کمرے میں گیا اور فلموں اور بے حیاَئی کے کاموں میں مصروف ہو گیا۔ اچانک اس کا دروازہ کھلا اور پانچ سالہ بیٹی باپ کے سامنے تھی۔ بیٹی نے باپ کی طرف انتہائی تعجب کے ساتھ حقارت آمیز نظروں سے دیکھا اور بولی : "یا بابا عیب علیک اتق اللہ" ابا جان:- (آپ کے لیے یہ نہایت معیوب بات ہے آپ کو اللہ سے ڈرنا چاہیئے۔) یہ جملہ بچی نے تین بار دہرایا پھر دروازہ بند کر کے چلی گئی۔ باپ پر بجلی بن کر گری بچی کی بات اور وہ سخت شرمندہ اور پشیمان ہو کر اٹھا اور فلموں کو بند کیا اور خود ہکا بکا ہو کر بیٹھ گیا۔ بچی کا جملہ اس کے دماغ میں گردش کر رہا تھا۔ پھر وہ کمرے سے نکلا بچی بستر ہر چا چکی تھی۔ وہ حواس باختہ ہو گیا اور اس کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا، اس وقت اس کو کونسی آفت نے آ گھیرا ہے۔ ساتھ ہی قریبی مسجد میں سے نکلنے والی آذان کی آواز اس کے کانوں میں ٹکرائی جو ڈراؤنی رات کے سکوت کو توڑ رہی تھی۔ وہ جلدی سے اٹھا اور غیر ارادی طور پر وضو کیا اور مسجد جا پہنچا۔ اسے نماز پڑھنے کی خواہش نہ تھی بلکہ وہ اپنی بے چینی سے نمٹنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ابھی سجدے میں پہنچ کر پیشانی زمین پر رکھی ہی تھی کہ بلا سبب اس کی آنکھوں سے آنسوؤں کا ایک سیل امڈ آیا اور وہ سسکیاں لے کر رونے لگا۔ کئی سالوں بعد پہلی دفعہ اس کا ماتھا اپنے اللّٰہ ربّ العالمین کے آگے جھکا تھا۔ اس آہ و زاری نے اس کو احساس دلایا کہ اب اس کے ایمان کی تازگی کا وقت آ گیا ہے۔ اس نے اپنے دل و دماغ سے تمام فسق و فجور سے متعلق باتوں کو باہر نکالا اور اللہ سے سچے دل سے توبہ کی۔ اب اس کی زندگی کی کایا پلٹ چکی تھی ۔ فجر کی نماز ختم ہو گئی وہ تھوڑی دیر مسجد میں بیٹھا رہا، پھر اپنے گھر کو واپس ہوا۔ کچھ سوئے بغیر پوری تیاری کیساتھ ڈیوٹی پر چلا گیا۔ جب آفس پہنچا اس کا مینیجر تعجب سے دیکھنے لگا اور اتنی جلدی آنے کی وجہ پوچھی۔ اس نے گزشتہ رات کا سارا واقعہ بتایا مینیجر نے کہا، تم اس بات پر اللہ کا شکر ادا کرو کہ اللہ نے تمہیں ایسی معصوم بچی سے نوازا جس نے تمہیں ملک الموت کے آنے سے پہلے پہلے غفلت کی نیند سے بیدار کر دیا۔ ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد وہ جلدی جلدی گھر کو روانہ ہوا تاکہ اپنی بیٹی سے مل سکے جو اس کی ہدایت کا سبب بنی۔ وہ گھر داخل ہوا تو اس کی بیوی نے زار و قطار آنسو بہاتے ہوئے اس کا استقبال کیا۔ اس نے پوچھا کیوں رو رہی ہو؟ بیوی نے چیختے ہوئے جواب دیا تمہاری بیٹی حرکت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے وفات پا گئی ہے۔ اس خبر کے صدمے نے باپ کے اوسان خطا کر دئیے۔ وہ خود پر قابو نہ پا سکا اور چیخ چیخ کر رونے لگا۔ تھوڑی دیر بعد جب قدرے اطمینان ہوا اس کو سمجھ میں بات آئی کہ جو کچھ بھی ہوا ہے اللہ تعالی کی طرف سے ابتلاٰ و آزمائش ہے۔ اللہ تعالی اس کا امتحان لینا چاہتا ہے۔ اس نے دوست کو فون کر کے بلایا۔ بچی کو غسل دیا گیا، عزیز و اقارب جنازہ پڑھ کر دفن کرنے گئے۔ اس نے اپنے ہاتھوں سے بچی کو قبر میں اتارا اور اس کی آنکھیں اشکبار تھیں۔ وہ بولا، میں اپنی بیٹی کو نہیں بلکہ روشنی کو دفن کر رہا ہوں، جس نے میری زندگی کی اندھیری رات کو روشنی میں بدل دیا۔ میں اس روشنی کو دفن کر رہا ہوں جس کی شعاعوں نے میری زندگی کی کایا پلٹ دی اور جو مجھے فسق و فجور کی تاریکیوں سے نکال کر ایمان و عمل کی دنیا میں لے آئی ۔ (ماخّوذ: سنہری کرنیں: ۲۵۵)

MoNxTEr_GaMinG · ย้อนยุค
เรตติ้งไม่พอ
1 Chs

เรตติ้ง

  • เรตติ้งเฉลี่ย
  • คุณภาพงานเขียน
  • ความสม่ำเสมอในการอัปเดต
  • การดำเนินเรื่อง
  • กาสร้างตัวละคร
  • โลก
รีวิว

สนับสนุน

empty img

พบกันเร็วๆ นี้

ข้อมูลเพิ่มเติมเกี่ยวกับหนังสือเล่มนี้

General Audiencesmature rating
รายงาน