webnovel

(Fnia) The forgotten one

Fantasy
連載中 · 15.9K ビュー
  • 3 章
    コンテンツ
  • レビュー結果
  • N/A
    応援

What is (Fnia) The forgotten one

WebNovel で公開されている、GoldenFreddy87 の作者が書いた (Fnia) The forgotten one の小説を読んでください。(Y/N) was crushed in a springlock suit that was locked in the back room of a old and almost forgotten pizzeria know as Freddy fazbears. 30 years have passed since you were sealed in the safe room unti...

概要

(Y/N) was crushed in a springlock suit that was locked in the back room of a old and almost forgotten pizzeria know as Freddy fazbears. 30 years have passed since you were sealed in the safe room until someone opened it and brought you to a new place know as freda fazbears pizzeria. Lets see the journey (Y/N) takes with being with the fnia girls.

あなたも好きかも

’اب اس ملک میں کوئی بنگالی رہے گا نہ پنجابی، سندھی رہے گا نہ پٹھان، ن

’اب اس ملک میں کوئی بنگالی رہے گا نہ پنجابی، سندھی رہے گا نہ پٹھان، نہ بلوچ، نہ بہاولپوری : ’علاقائیت کے خاتمے‘ کے نام پر کیا گیا فیصلہ جو آج بھی پاکستان کو پریشان کر رہا ہے ’اب اس ملک میں کوئی بنگالی رہے گا نہ پنجابی، سندھی رہے گا نہ پٹھان، نہ بلوچ، نہ بہاولپوری اور خیر پوری اگر کوئی رہے تو وہ ہو گا پاکستانی اور صرف پاکستانی۔‘ پاکستان کی قومی اسمبلی میں اس روز چہل پہل معمول سے زیادہ تھی، کسی خاص دن کی طرح، پھر یہ دن ایک یادگار کیفیت اختیار کر گیا جب قائد ایوان محمد علی بوگرا اپنے خصوصی پروٹوکول کے ساتھ ایوان میں داخل ہوئے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کی کارروائی شروع کی اور قائد ایوان کو خطاب کی دعوت دی۔ اس کے بعد ایوان میں وزیر اعظم محمد علی بوگرا کی جانی پہچانی آواز گونجی جس پر ان کا بنگالی لہجہ غالب تھا۔ اپنے پرجوش خطاب میں انھوں نے پاکستان کے مختلف صوبوں کی علاقائی شناختوں کے خاتمے کا اعلان کر کے صرف ایک پاکستانی قومیت کے وجود اور اس کے پھلنے پھولنے کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ تمام شناختیں آج سے ختم ہوئیں، آج سے ہماری ایک ہی شناخت ہے اور وہ ہے، پاکستان۔ اس سفر کی ابتدا 22 نومبر 1954 کو ہوئی تھی جب وزیر اعظم پاکستان محمد علی بوگرا نے گورنر جنرل غلام محمد کی ایما پر ایک مسودہ قانون کی تیاری کا اعلان کیا جو ایک ایسے دور کی تمہید ثابت ہوا جسے آگے چل کر ایک بڑے بحران کا نکتہ آغاز بننا تھا۔ اس اعلان کے ٹھیک دس مہینے کے بعد اسی قومی اسمبلی نے بل کی صورت میں پیش کیے گئے اس قانونی مسودہ کی منظوری دی جس کے تحت مغربی پاکستان کے تمام صوبوں اور علاقوں کو ایک ایک صوبے میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور تجویز کیا گیا کہ باہم ضم کیے گئے ان صوبوں اور علاقوں کو صوبہ مغربی پاکستان کا نام دیا جائے گا۔ اس بل کی منظوری کے ٹھیک دو ہفتے کے بعد یعنی 14 اکتوبر 1955 کو یہ بل نافذ العمل ہو گیا۔ تاریخ میں اس بل کو ون یونٹ منصوبے کے نام سے شہرت حاصل ہوئی۔ علاقائی اور لسانی شناختیں ختم کر کے ایک پاکستانی شناخت والا اعلان اسی قانون کی منظوری کے موقع پر کیا گیا تھا۔ اس بل کی منظوری کے بعد وزیر داخلہ میجر جنرل سکندر مرزا نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی عوام کو یہ خوش خبری سنائی: 'یہ صوبائی تعصبات کی لعنت کا خاتمہ کرے گا۔اس کے ذریعے پسماندہ علاقوں میں ترقی کا دروازہ کھلے گا۔ یہ انتظامی اخراجات میں کمی لائے گا، آئین سازی میں آسانی پیدا کرے گا۔ اور سب سے بڑھ کر مشرقی اور مغربی پاکستان کو زیادہ سے زیادہ صوبائی خود مختاری کی فراہمی کا ذریعہ بنے گا۔' کیا صوبائی منافرتوں کا خاتمہ، پسماندہ علاقوں کی ترقی، آئین سازی میں سہولت اور زیادہ سے زیادہ صوبائی خود مختاری کی فراہمی ہی اس فیصلے کی بنیاد تھی؟ پاکستان کی سیاسی تاریخ سے تعلق رکھنے والی بیشتر کتابوں میں شامل تفصیلات اور سیاسی امور کے ماہرین اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ سنہ 2002 کے عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ ق کی وفاقی حکومت کے وزیر اطلاعات محمد علی درانی کہتے ہیں کہ ان کے پاس 1954 میں تیار کیے جانے والے پاکستان کے پہلے آئین کا وہ مسودہ آج بھی موجود ہے جس میں ملک کے مشرقی اور مغربی حصے کے درمیان آبادی کے توازن کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل کر دیا گیا، یعنی ملک کے دونوں حصوں کی آبادی کے تناسب کے عین مطابق قومی اسمبلی میں مشرقی پاکستان کی نشستوں کا تناسب 55 فیصد اور مغربی پاکستان کی نشستوں کا تناسب 45 فیصد تھا جس پر ملک کے دونوں حصوں میں پہلی بار اطمینان محسوس کیا گیا تھا۔ محمد علی درانی نے مجھے بتایا: 'اس سے پہلے کہ آخری خواندگی مکمل ہونے کے بعد یہ آئین نافذ ہو کر پاکستان کو سیاسی استحکام کے راستے پر گامزن کر دیتا، گورنر جنرل غلام محمد نے اسمبلی ہی کو تحلیل کر کے بحران پیدا کر دیا۔ اس کے بعد جو اسمبلی وجود میں آئی، اس میں ان کے ایما پر انتہائی جلد بازی میں ون یونٹ کے قیام کا اعلان کر دیا جس کے تحت قومی اسمبلی میں مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کی نمائندگی مساوی قرار پائی، اس طرح ملک کے مشرقی حصے کی عددی برتری کو پیریٹی کے اس فارمولے کے تحت مغربی حصے کی عددی کمی کے برابر قرار دے دیا گیا۔ گورنر جنرل غلام محمد ون یونٹ کی ضرورت کیوں محسوس کرتے تھے؟ اس کا اندازہ قیام پاکستان کے بعد پنجاب کے ابتدائی چند برسوں کے اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں، تجزیوں اور مضامین کے مطالعے سے سمجھ میں آتا ہے جن میں مشرقی پاکستان کی کثرت آبادی کو حقیقت کے منافی قرار دیا جاتا تھا۔ اس سلسلے میں روزنامہ شائع ہونے والا ایک مضمون خاص طور پر قابل ذکر ہے جس میں کہا گیا کہ مشرقی پاکستان کی بیشتر آبادی نابالغوں پر مشتمل ہے جسے ووٹ دینے کا حق حاصل نہیں۔ لہٰذا حقیقت یہی ہے کہ مشرقی پاکستان کی آبادی مغربی پاکستان سے زیادہ نہیں .

muhsin95ali · 歴史
レビュー数が足りません
1 Chs

(UNORTHODOX SERIES #1) FUME OF METAL

Life itself is mesmerizing. It holds the power to bloom or to wither. They say every breath counts. Every heartbeat is important. Every second is precious. To put it simply into words, our lives are significant. Valuable they say. Because as time passes, our lives,moments,memories and feelings get drifted along the clock. It ticks, it ticks and it ticks. Showing the definite truth that nothing stays the same,though admittedly scary, it is certain. Nothing can be rewind. Not the time. Not the moments. Not the remnants of happiness, anger, guilt, sorrow and pure ecstasy neither pure misery. Life can never go on and on and on. And unlike the ticking clock, life eventually stops. At this point, when the end of all comes, why life is valuable when we can't enjoy it forever. Where the pleasure of breathing and feeling the air enter your nose and giving out a heavy sigh and feeling the light air brushing on your hair just stops. We can't enjoy it again. Life stops. Death comes. What happens after? Do we get to feel the air again? Do we get to feel our heartbeat go from a normal throb to palpitation? Do we get to experience life just like before but only now,dead ,cold and life less? The irony.I can't even define what life is. Is it breathing? It it being physically visible? Is it having emotions? Life is an enigma. An unknown known state. Do we get to value life just like how we see it when we were alive versus when we were dead? Is the difference even that evident? Does life exist when we are dead? Does life have a long lasting value when in the very beginning, we can never measure something that can never be quantified. The morning rays hit my skin. The smell of rotten metal lingered into my nose. It was foreign but at the same time unlikely pleasant, to see,to smell, to feel the flesh brushing my bare skin and the blood cascading down my forehead,my nose my hands. Feeling its softness and its tender and cold touch. It relaxes my soul like no any other. Its beautiful brown hair,down to her cute nose and soft lips,down to her still beating heart . It was majestic to see life in its truest form. In the most alive state I could ever imagine. A beating flesh of life seemingly staring at me face to face and then, the beat of what's in front of me gradually stops. Tsskk. It hasn't even been a minute. Oh well! I'll just get another one to play with. It's a moral I can say. As my character evolved and so are my beliefs and values in life. Funny how LIFE works, yesterday I was questioning the value of life but today,the next thing I knew, I was ending lives to see its value.

DOCkguine · SF
レビュー数が足りません
5 Chs

レビュー結果

  • 総合レビュー
  • テキストの品質
  • リリース頻度安定性
  • ストーリー展開
  • キャラクターデザイン
  • 世界観設定
レビュー

応援

empty img

もうすぐ入荷

この本の詳細

No One 17 and Under Admittedmature rating
報告