webnovel

Love-struck in the city

Penulis: Saheed_Alimot
Contemporary Romance
Sedang berlangsung · 224 Dilihat
  • 1 Bab
    Konten
  • peringkat
  • N/A
    DUKUNG

What is Love-struck in the city

Baca novel Love-struck in the city yang ditulis oleh penulis Saheed_Alimot yang diterbitkan di WebNovel. ...

Ringkasan

tagar
6 tagar
Anda Mungkin Juga Menyukai

From Ember To Inferno

In the enchanting realm of Arcadia, where individuals command elemental powers, "From Ember To Inferno" follows the journey of Aric Raledron, the arrogant and entitled younger son of Eldoria's minister. He is betrothed to Princess Lyra, but their relationship sours due to Aric's nature. However, everything changes when Rylan, a talented peasant with exceptional abilities, arrives at the academy. Rylan effortlessly defeats Aric in a humiliating confrontation, forcing him to reevaluate his worth. Initially tempted to use his father's influence against Rylan, Aric realizes that true respect cannot be gained through manipulation. Determined to prove himself, Aric embarks on a soul-searching expedition, leaving home behind. Little does he know that a sinister force, shrouded in darkness, conspires to destroy Arcadia and bring chaos to its lands. Joined by a unique group of companions, Aric's journey of self-discovery intertwines with a web of ancient conspiracies that threaten the very fabric of their world. Together, they delve into the mysterious and treacherous depths of Arcadia, unearthing long-forgotten secrets and facing unimaginable challenges. " From Ember To Inferno" is an epic tale of redemption, personal growth, and the enduring power of friendship. As Aric confronts his own flaws, he discovers the strength within himself to stand against the encroaching darkness. Will he unearth the truth behind the conspiracy and save Arcadia from its impending doom? Only time will tell.

mystik_fablemaster · perkotaan
Peringkat tidak cukup
4 Chs

Los Angeles Lovers " یہ Los Angeles تھا جہاں رات گیے تک public tran

یہ Los Angeles تھا جہاں رات گیے تک public transportation چلتی تھی ۔ آج ایک الگ دن تھا Suzi اپنی job سے واپس گھر نہیں جانا چاھتی تھی ۔ وہ اکیلی اور خاموش لڑکی تھی بلکل novel stories میں بتاۓ جانے والی لڑکیوں جیسی پر Suzi بہت حسین تھی ۔ وہ چاند کی طرف دیکھتے ہوۓ سڑک پر کافی دلیری سے قدم اُٹھا رہی تھی شاید اُس نے پی رکھی تھی ۔ اب وہ ایک بس سٹاپ پر آ کر روک گئ اور یہ وہی بس تھی جو اُس کو اُس کے گھر لے جاتی ۔ وہ بس میں چڑھی اور سب سے آخری سیٹ پر نظر دوڑائی اور وہاں جا کر بیٹھ گئ ۔ کیا میں خوبصورت نہیں ہوں ؟ Suzi نے دریافت کیا اپنے ساتھ بیٹھے ایک اجنبی شخص سے وہ دیکھنے میں 35 سال کا لگتا ہے اور اچھی شکل و صورت کا ہے ۔ میں نے ایسا کب کہا ۔ martin نے جواب دیا ۔ تو تم میری طرف کیوں نہیں دیکھتے ؟ Suzi نے پھر سوال کیا ۔ Martin نے گلے کو صاف کرتا ہوۓ کہا ۔ آپ میرے لیے ابھی بلکل اجنبی ہیں میں آپ سے پہلی بار مل رہا ہوں جہاں تک مجھے لگتا ہے ۔ اور اُس نے اِس بار اپنی نظر اُٹھا کر جب Suzi کی آنکھوں میں دیکھا تو وہ اُن آنکھوں میں تیرتے ہوئے درد سے کچھ دیر خاموش ہو گیا ۔ جب کہ Suzi اب بھی اُسکی جانب دیکھ رہی تھی ۔ کافی دیر کی خاموشی کو پاؤں سے روند کر martin نے سوالیہ انداز میں پوچھا کیا میں آپکا نام جان سکتا ہوں ؟ جی ضرور ۔ میرا نام Suzi ہے ۔ اور آپکا ؟ جی martin martin نام ہے میرا اُس نے دو مرتبہ اپنا نام دہرایا ۔ نا جانے کیا ہوا کہ Suzi یکدم رونے لگی ۔لیکن بغیر آواز کہ martin اُسکی آنکھوں سے جاری ہونے والے آنسوں سے زیادہ پریشان نہیں ہوا کیونکہ یہ پہلی مرتبہ نہیں تھا جب وہ سیاہ کالے لباس میں ملبوس چاند سی لڑکی کو روتا دیکھ رہا تھا ۔ ایسا پہلے بھی ہو چکا تھا ۔ وہ اکثر خواتین کی بےبسی پر شرمندہ ہو جاتا تھا۔ خود کو اِس آزاد معاشرے کا باشندہ کہنا آسان تھا مگر یہاں کہ اصولوں پر عمل درآمد ہونا مشکل تھا ۔یہ بےبس خواتین جن کی آنکھوں میں درد نظر آتا تھا جو بہت سنجیدہ اور بہت اچھے گھروں سے تعلق رکھتی تھیں اب تنہائی کہ سبب روتی تھی یا پھر اُنکا کوئی اپنا جو اُنکا سرپرست تھا دنیا سے جا چکا تھا ۔ اچانک بس کی بریک لگی اور martin اپنی خیالی دنیا سے باہر آگیا اُس نے اِیک لمبا سانس لیا جیسے وہ یہ کہنا چاہتا ہو کہ اگر میں کچھ دیر اور اپنے خیالات میں رہتا تو شاید مر جاتا اور میری دماغ کی رگ پھٹ جاتی ۔ اُس نے Suzi کی جانب دیکھا ۔ وہ اب اپنی آنکھیں صاف کر رہی تھی ۔ لیکن وہ ایسا کیوں کر رہی تھی ؟ martin نے جو سے ایک بےتُکہ سوال کیا ۔ پھر اُس نے خودی خود کو جواب دیا ۔ شاید وہ دنیا کے سامنے اپنی یہ تصویر نہیں لانا چاہتی تھی ۔ Excuse me ... Martin said اور جیسے Suzi چاہتی تھی کہ martin اُسے مخاطب کرے ۔ کیا آپ ٹھیک ہو ؟ اُس نے پانی کی بوتل آگے کرتے ہوئے پوچھا ۔ اُس وقت Suzi نے پانی کی بوتل کو اپنے لبوں سے لگاتے ہوئے ہاں میں سر ہلایا ۔ کیا میں جان سکتا ہوں آپ اُداس کیوں ہو ؟ martin نے دریافت کیا ۔ پر روز کی طرح اُسکا سٹاپ آگیا تھا اور وہ الوداع نا کہہ کر وہاں سے اُٹھ گئی اور اُترتے وقت اُس نے آخری بار martin کی جانب دیکھا وہ مُسکرایا جیسے وہ Suzi کا حوصلہ بڑھانا چاہتا تھا ۔ اگلے ہی لمحے وہ اپنے گھر تھی جہاں اُسکا دم گھٹتا تھا اب وہ اُس دیوار کی جانب دیکھ رہی تھی جہاں اُسکی اور اُسکے خاوند کی بہت ساری تصویریں تھیں وہ " Martin John تھا جس کو اِس دنیا سے گیے تین برس ہو چکے تھے مگر وہ آج بھی Suzi کی یادوں میں زندہ تھا جس کی محبت میں Suzi پل پل گُزار رہی تھی ۔

Qasim_Chuhan · Seram
Peringkat tidak cukup
2 Chs

peringkat

  • Rata-rata Keseluruhan
  • Kualitas penulisan
  • Memperbarui stabilitas
  • Pengembangan Cerita
  • Desain Karakter
  • latar belakang dunia
Ulasan-ulasan

DUKUNG

empty img

segera hadir

Lebih lanjut tentang buku ini

Lapor