webnovel

Hood Life and Love: I Am What I Am (In Progress)

Autor: shayjonez
Contemporary Romance
En Curso · 3.1K Visitas
  • 6 Caps
    Contenido
  • valoraciones
  • N/A
    APOYOS

What is Hood Life and Love: I Am What I Am (In Progress)

Lee la novela Hood Life and Love: I Am What I Am (In Progress) escrita por el autor shayjonez publicada en WebNovel. BOOK TWOAnnette is still trying to reach her main goal of getting out of the hood. Now years after all the drama, it seems more possible than ever. She's made a name for herself, and people look up to...

Resumen

BOOK TWO Annette is still trying to reach her main goal of getting out of the hood. Now years after all the drama, it seems more possible than ever. She's made a name for herself, and people look up to her. Annette's eating good and so are all of her people. Leaving the streets when they call to you like a deranged friend, is harder than she could imagine. Despite moving long ago, it's the only place she feels safe, the only place that feels like home. The streets have a way of keeping people that some might never understand. After closing a major deal with a well-known artist with a large fan base, tragedy strikes, cutting her celebration short. Unbeknown to Anna and her friends, a new threat has already hit the streets. The damage that he causes is like nothing they have ever faced. Soon, people start missing and she knows exactly who is to blame. On top of all that, Christian is also missing... from prison. When Joey's wedding is shot up, she has no choice but to retaliate, putting her search for Christian and her record label on hold. Unfortunately, her new foe is way more organized than any street hustler she has ever known. New allies bring new temptations and, to survive, she will have to get her hands dirty yet again. Where is Christian? Has he betrayed her and could she ever love another?

Etiquetas
3 etiquetas
También te puede interesar

My Beloved Bodyguard

Shamia Gyllette Sandler. Filipino-American. A famous Entrepreneur who owns the biggest magazine company, Shamia's Magazine located in London, the agency also has offices in New York City, Los Angeles, and here in the Philippines. And as for the moment she's giving her full attention to the SM located in the Philippines. Their other businesses such as Chains of Hotel and Restaurant are handled by her parents and her older brother. In her status in life, she badly needed a skilled and trusted bodyguard that can protect and defend her in anything that may happen to her. She also wants the kind of bodyguard that she can bring anywhere around the world because she has many appointments and meetings around Philippine premises and abroad. That's why he seems to have a hard time finding that kind of bodyguard because he can't just entrust her life especially in the state of Shamia's life. She talked to many agencies because of her family's suggestion but she hasn't met the right one for her. Until her friend, Krystaleen, mentioned an agency. And because she was curious about her friend's aforementioned security agency, she immediately communicated with it. The good thing about the said agency is that she can choose whoever she wants to entrust her life. And when she was ready to choose, the agency presented to her all the staff and bodyguards that the agency have, Shamia's attention got by a man. A man named Kaiser Pineda. She feels safe in his arms and when he is next to her. So she did what she thought was right. He took the man to entrust everything to his life. But was her decision right? What if she fell in love with her bodyguard? Will the he catch her? But what if he loves someone else? Will she fight for her heart or tolerate and release the man she loves, for his happiness?

sixpiem · Ciudad
Sin suficientes valoraciones
22 Chs

’اب اس ملک میں کوئی بنگالی رہے گا نہ پنجابی، سندھی رہے گا نہ پٹھان، ن

’اب اس ملک میں کوئی بنگالی رہے گا نہ پنجابی، سندھی رہے گا نہ پٹھان، نہ بلوچ، نہ بہاولپوری : ’علاقائیت کے خاتمے‘ کے نام پر کیا گیا فیصلہ جو آج بھی پاکستان کو پریشان کر رہا ہے ’اب اس ملک میں کوئی بنگالی رہے گا نہ پنجابی، سندھی رہے گا نہ پٹھان، نہ بلوچ، نہ بہاولپوری اور خیر پوری اگر کوئی رہے تو وہ ہو گا پاکستانی اور صرف پاکستانی۔‘ پاکستان کی قومی اسمبلی میں اس روز چہل پہل معمول سے زیادہ تھی، کسی خاص دن کی طرح، پھر یہ دن ایک یادگار کیفیت اختیار کر گیا جب قائد ایوان محمد علی بوگرا اپنے خصوصی پروٹوکول کے ساتھ ایوان میں داخل ہوئے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کی کارروائی شروع کی اور قائد ایوان کو خطاب کی دعوت دی۔ اس کے بعد ایوان میں وزیر اعظم محمد علی بوگرا کی جانی پہچانی آواز گونجی جس پر ان کا بنگالی لہجہ غالب تھا۔ اپنے پرجوش خطاب میں انھوں نے پاکستان کے مختلف صوبوں کی علاقائی شناختوں کے خاتمے کا اعلان کر کے صرف ایک پاکستانی قومیت کے وجود اور اس کے پھلنے پھولنے کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ تمام شناختیں آج سے ختم ہوئیں، آج سے ہماری ایک ہی شناخت ہے اور وہ ہے، پاکستان۔ اس سفر کی ابتدا 22 نومبر 1954 کو ہوئی تھی جب وزیر اعظم پاکستان محمد علی بوگرا نے گورنر جنرل غلام محمد کی ایما پر ایک مسودہ قانون کی تیاری کا اعلان کیا جو ایک ایسے دور کی تمہید ثابت ہوا جسے آگے چل کر ایک بڑے بحران کا نکتہ آغاز بننا تھا۔ اس اعلان کے ٹھیک دس مہینے کے بعد اسی قومی اسمبلی نے بل کی صورت میں پیش کیے گئے اس قانونی مسودہ کی منظوری دی جس کے تحت مغربی پاکستان کے تمام صوبوں اور علاقوں کو ایک ایک صوبے میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور تجویز کیا گیا کہ باہم ضم کیے گئے ان صوبوں اور علاقوں کو صوبہ مغربی پاکستان کا نام دیا جائے گا۔ اس بل کی منظوری کے ٹھیک دو ہفتے کے بعد یعنی 14 اکتوبر 1955 کو یہ بل نافذ العمل ہو گیا۔ تاریخ میں اس بل کو ون یونٹ منصوبے کے نام سے شہرت حاصل ہوئی۔ علاقائی اور لسانی شناختیں ختم کر کے ایک پاکستانی شناخت والا اعلان اسی قانون کی منظوری کے موقع پر کیا گیا تھا۔ اس بل کی منظوری کے بعد وزیر داخلہ میجر جنرل سکندر مرزا نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی عوام کو یہ خوش خبری سنائی: 'یہ صوبائی تعصبات کی لعنت کا خاتمہ کرے گا۔اس کے ذریعے پسماندہ علاقوں میں ترقی کا دروازہ کھلے گا۔ یہ انتظامی اخراجات میں کمی لائے گا، آئین سازی میں آسانی پیدا کرے گا۔ اور سب سے بڑھ کر مشرقی اور مغربی پاکستان کو زیادہ سے زیادہ صوبائی خود مختاری کی فراہمی کا ذریعہ بنے گا۔' کیا صوبائی منافرتوں کا خاتمہ، پسماندہ علاقوں کی ترقی، آئین سازی میں سہولت اور زیادہ سے زیادہ صوبائی خود مختاری کی فراہمی ہی اس فیصلے کی بنیاد تھی؟ پاکستان کی سیاسی تاریخ سے تعلق رکھنے والی بیشتر کتابوں میں شامل تفصیلات اور سیاسی امور کے ماہرین اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ سنہ 2002 کے عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ ق کی وفاقی حکومت کے وزیر اطلاعات محمد علی درانی کہتے ہیں کہ ان کے پاس 1954 میں تیار کیے جانے والے پاکستان کے پہلے آئین کا وہ مسودہ آج بھی موجود ہے جس میں ملک کے مشرقی اور مغربی حصے کے درمیان آبادی کے توازن کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل کر دیا گیا، یعنی ملک کے دونوں حصوں کی آبادی کے تناسب کے عین مطابق قومی اسمبلی میں مشرقی پاکستان کی نشستوں کا تناسب 55 فیصد اور مغربی پاکستان کی نشستوں کا تناسب 45 فیصد تھا جس پر ملک کے دونوں حصوں میں پہلی بار اطمینان محسوس کیا گیا تھا۔ محمد علی درانی نے مجھے بتایا: 'اس سے پہلے کہ آخری خواندگی مکمل ہونے کے بعد یہ آئین نافذ ہو کر پاکستان کو سیاسی استحکام کے راستے پر گامزن کر دیتا، گورنر جنرل غلام محمد نے اسمبلی ہی کو تحلیل کر کے بحران پیدا کر دیا۔ اس کے بعد جو اسمبلی وجود میں آئی، اس میں ان کے ایما پر انتہائی جلد بازی میں ون یونٹ کے قیام کا اعلان کر دیا جس کے تحت قومی اسمبلی میں مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کی نمائندگی مساوی قرار پائی، اس طرح ملک کے مشرقی حصے کی عددی برتری کو پیریٹی کے اس فارمولے کے تحت مغربی حصے کی عددی کمی کے برابر قرار دے دیا گیا۔ گورنر جنرل غلام محمد ون یونٹ کی ضرورت کیوں محسوس کرتے تھے؟ اس کا اندازہ قیام پاکستان کے بعد پنجاب کے ابتدائی چند برسوں کے اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں، تجزیوں اور مضامین کے مطالعے سے سمجھ میں آتا ہے جن میں مشرقی پاکستان کی کثرت آبادی کو حقیقت کے منافی قرار دیا جاتا تھا۔ اس سلسلے میں روزنامہ شائع ہونے والا ایک مضمون خاص طور پر قابل ذکر ہے جس میں کہا گیا کہ مشرقی پاکستان کی بیشتر آبادی نابالغوں پر مشتمل ہے جسے ووٹ دینے کا حق حاصل نہیں۔ لہٰذا حقیقت یہی ہے کہ مشرقی پاکستان کی آبادی مغربی پاکستان سے زیادہ نہیں .

muhsin95ali · Historia
Sin suficientes valoraciones
1 Chs

valoraciones

  • Calificación Total
  • Calidad de escritura
  • Estabilidad de Actualización
  • Desarrollo de la Historia
  • Diseño de Personajes
  • Contexto General
Reseñas

APOYOS

Más sobre este libro

No One 17 and Under Admittedmature rating
Reportar