webnovel

chapter#07

دل و دماغ کافی حد تک پُرسکون ہو چکا تھا ۔۔۔ کافی عرصے کے بعد امی کو دیکھا تھا ۔۔۔ جو کچھ بھی ہوا ہو پر اُنکو دیکھ کر مجھے آج بھی سکون ملتا ہے ۔۔۔ بچپن کے جس دؤر میں ہمیں اپنے اچھے برے کی بھی خبر نہیں ہوتی مجھے تب سے امی سے دیوانہ وار محبت تھی ۔۔۔وہ مجھے بہت پسند تھیں ۔۔۔ یہ اور بات کے وہ مجھے سے محبت کرنا تو دور کی بات بلکل پسند نہیں کرتیں ،،،،

لیکن Shaji مجھے آپ سے جو عشق ہے وہ اس محبت سے بھی سَوا ہے۔۔۔ سُنا ۔۔۔

سنائی دیا کیا ۔۔۔

نہیں بھی دے رہا تو بھی سُن لیں !

مجھے آپ سے عشق ہے اور یہ جو عشق ہے یہ میرے لیے ایک نعمت ہے...

میں آپ سے بہت ناراض تھی۔۔۔لیکن کب تک ناراض رہ سکتا ہے کوئی اپنی واحد خوشی سے۔۔۔

آپکو زرا بھی محسوس نہیں ہوا نا جو میرے دل پر گزری ۔۔۔

یہ جو عشق ہے اسکی آگ میں میں جلتی ہوں تو اتنا تو ہونا ہی چاہیے کہ اسکے اٹھنے والی حدت آپکے دل کو محسوس ہو۔۔۔

ایسا کیوں ہوتا ہے کہ ایک دل عشق کرے اور دوسرا دل بلکل بے خبر رہے۔۔۔

(جس دن آپ سے آخری بار بات ہوئی اس دن کے بعد آج

آپکی تصویر سامنے رکھ کر میں آپ سے ہی یہ ساری بات کر رہی ہوں)

تب دل دُکھا تھا ،مجھے بھی غصہ آیا تھا بہت، آپ پر نہیں، خود پر ۔۔۔

معلوم ہے تب کیا لگ رہا تھا

کہ میں اپنی محرومیوں کا بدلہ آپ سے لے رہی ہوں ،،، آپ بول بھی تو ایسے ہی رہے تھے "میں نے تو آپکا کچھ نہیں بگاڑا پھر آپ کیوں میرے ساتھ ایسا کر رہی ہیں ۔۔۔ پلیز میرے ساتھ ایسا مت کریں ۔۔۔"

پہلے آپکے الفاظ میرے سر پر ہتھوڑا مار رہے تھے لیکن غصہ ختم ہوا تو Shaji آج آپکے الفاظ نہیں آج آپکا لہجہ میرے کانوں میں گونج رہا ۔۔۔ جیسے آپ مجھے خود سے دور جانے کو کہہ رہے ہوں لیکن آپکا لہجہ مجھ سے کہہ رہا ہو میں نہیں چاہتا ہوں تم مجھ سے دور جاؤ ۔۔۔تم خاموش ہوتی ہو تو میں منتظر رہتا ہوں کہ تم بولو مجھے پکارو مجھ سے بات کرو جب تم بہت دیر تک بھی کچھ نہیں بولتی ہو تو مجھے خود پر غصہ آنے لگتا ہے کہ کیوں بیوقوفوں کی طرح انتظار کررہا ہوں ۔۔۔

مجھے اس انتظار کی سولی پر لٹکے رہنے سے اذیت ہوتی ہے ۔۔۔ اسلئے میں تم سے کہہ رہا ہوں مجھے مت ستاؤ میری زندگی سے دور چلی جاؤ ۔۔۔ مجھے لگ رہا ہے آپ مجھ سے زیادہ بیچین ہیں اس محبت میں ۔۔۔ اور اس بے چینی کو ختم نہیں کر سکتے تو اس سے جان چھڑانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔۔۔

یہ سب میرا دل محسوس کر رہا ہے آپکے لہجے کی لجاجت میں ۔۔۔ پر اس کی حقیقت کیا ہے میں نہیں جانتی ۔۔۔ نہیں جانتی دل صحیح جواب ڈھونڈ کر لایا بھی ہے یا نہیں ۔۔۔

میں نے فیصلہ کیا صبح آپکو فون کروں گی آپ سے کہوں گی مجھے آپ سے ملنا ہے ۔۔۔

بہتر ہو کہ ہم ملیں کم از کم ایک بار تو ملیں نا میرے جاناں ۔۔۔ محبت کو اتنا حق تو ملے محبوب ایک بار تو رو برو ہو ۔۔۔ ایک بار تو دیدار نصیب ہو۔۔۔میرے آپکے درمیان جو بھی بات مسلۂ بنی ہوئی ہے ہوسکتا ہے ملاقات اسکا حل ہو۔۔۔۔ Shaji ! (تصویر کی طرف دیکھ کر پکارا جیسے آپ یہاں موجود ہوں) لگتا ہے شاید آپ مجھ سے بدگمان ہیں ۔۔۔ تبھی آپ نے مجھے habitual کہا ہے نا ۔۔۔

وہ کیا کہا تھا آپ نے

It's seems you are habitual ...

کیا مطلب ہے اس بات کا؟ آپکو لگتا ہے میں آپکے علاؤہ اور بھی لوگوں سے بات کرتی ہوں۔۔۔ عادتاً کہتی ہوں "مجھے آپ سے محبت ہے"

کیا لگتا ہے میں بہت سے لوگوں سے تعلق بنانے میں عادی ہوں ۔۔۔

ویسے آپ کمال کے عقلمند ہیں ایک بیوقوف سے پوچھ رہے تھے "میں آپکو تھوڑا بیوقوف لگتا ہوں کیا"

زرا بھی نہیں نا جاناں زرا بھی نہیں آپ تو مجھے میرے نیل مرام لگتے ہو۔۔۔

خیر اب آپ سے ملاقات ہوگی ۔۔۔ پھر ہی ساری بات ہوگی ۔۔۔ تب آپکو یقین بھی آجاۓ گا میری دیوانگی پر کے اس دیوانگی میں میں آپکے لیے اپنی جان بھی دے سکتی ہوں اور آپکو مکمل اپنا آپ بھی۔۔۔

مجھے صبح کا انتظار تھا اور اس انتظار میں سونا محال تھا ۔۔۔ اگلے دن بہت سا حوصلۂ اِکھٹا کیا کہ آپ سے بات کرنا ہے ۔۔۔

کیونکہ آپ سے بات کر لینا کسی معرکہ کے سَر کر لینے کے برابر ہے میرے لیے۔۔

فون اٹینڈ کریں گے اور بولیں گے "جی بولیں محترمہ کیا بات کرنی ہے آپکو مجھ سے ۔۔۔ میں آپ سے بات نہیں کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔

دل تو چاہتا ہے پوچھوں تھوڑا تمیز سے نہیں پیش آسکتے ۔۔۔

یہ کس تہذیب کا حصہ ہے کہ کسی کہ منہ پر اس بے دردی سے کہہ دو کی مجھے تم سے بات نہیں کرنی ،،، سامنے والے کی دل آزاری بھی تو ہو سکتی ہے نا ۔۔۔کسی کو ادنگی محسوس کرنا اچھی بات تو نہیں ۔۔۔

لیکن اس خوف سے پوچھا نہیں کہ جو آپ نے پوچھ لیا کہ تو یہ کس تہذیب میں ہے کے کسی کے منع کرنے کے باوجود بھی اُسکے پیچھے پڑے رہو۔۔۔

تو کیا جواب دونگی۔۔۔

جواب ہے تو صحیح

تہذیبِ عشق کہتا ہے محبوب کی جان کہا جاؤ اسے یہ بتا بتا کر کے کہ مجھے تم سے محبت ہے ۔۔۔۔

فون اٹھایا جو فون کرنے کیلئے تو خود سے کہا چلو افشاں تیار ہو جاؤ سُنے کیلئے "محترمہ" ، "بی بی" جیسے میں کوئی سو سال کی بوڑھی ہوں جو مجھے اس قدر معتبرانہ طریقے سے پکارتے ہیں ۔۔۔ مکمل نام جاننے کا بس شوق تھا موصوف کو۔۔۔

اور یہی ہوا ہر بار کی طرح مجھے اپنا مکمل تعارف کروانا پڑا میں اجنبی جو ہوں ۔۔۔

میں آپ سے ملنا چاہتی ہوں Shaji...

کیا کام ہے کیوں ملنا ہے آپکو مجھ سے محترمہ ۔۔۔

(خدا کی قسم مجھے یہاں یہ کہنا چاہیے تھا کے وہ جو دل ہے نا آپکا وہاں ایک پراپرٹی بُک کروانی ہے اپنے لیے۔۔۔ میں بے گھر ہوں مجھے وہاں گھر بنا ہے اپنے لیے۔۔۔۔جگہ نہیں ہے تو اللیگل ہی آلاٹ کرادیں۔۔۔ پھر معاوضہ جو چاہے اپنی مرضی کا طے کرلو میں محبت کا سمندر ڈھیر کردونگی آپکے لیے،محبت کے آسمان پر لے چلوں گی۔۔۔

بس مجھے پیر ٹکانے کیلئے خود کو چھپانے کیلئے اپنے دل کی تھوڑی سی زمین دے دو۔۔۔ میرے عقیدہ سے مجھ سے نکاح کرو یہ اپنے عقیدے سےsighah پڑھ والو میں راضی ہر طرح۔۔۔

چاہو تو دنیا کو بتاؤ نا چاہو تو کسی کو نا بتاؤ۔۔۔

چاہو تو ہر روز مِلو۔۔۔

چاہو تو ایک ملاقات کے بعد کبھی نا ملنے آؤ ۔۔۔

پر یہ حق دے جاؤ کہ میرے قبر کے قطبے پر تمہاری زوجیت درج ہو ۔۔۔

میدانِ حشر میں میری شناخت تم سے منسوب ہو...

پر مجھے یہ جواب تب یاد نہیں تھا۔۔۔)

کیونکہ میرے تو لب سِل جاتے ہیں ۔۔۔ آپکی آواز سنتے ہی دماغ کی ڈکشنری لفظوں سے خالی جو ہو جاتی ہے ۔۔۔ ورنہ ویسے تو میرے پاس بڑا ذخیرہ ہے باتوں کا۔۔۔

لگا تھا آپ پوچھیں گے کب مِلنا ہے۔۔۔

میں نے یہ کب سوچا تھا کہ ایسا بھی کوئی سوال ہو سکتا ہے ۔۔۔

کیا جواب دیتی اس بات کا کہ کیوں ملنا ہے۔۔۔

میں نے بِنا کچھ کہے فون بند کردیا کے کیوں کے میرے پاس کوئی معقول جواب تھا ہی نہیں۔۔۔

میں محسوس کر رہی تھی کہ آپ میرے لیے جتنے اپنے ہوتے جا رہے ہیں میں آپکے لیے اجنبی سے اور اجنبی ہوتی جا رہی ہوں۔۔۔

پھر بھی تھوڑی دیر میں اپنے حواس بحال کر کے میں نے گھر کا ایڈریس ٹائپ کیا لکھ دیا میں بس آپ سے ملنا چاہتی ہوں بِنا کسی وجہ کے۔۔ جب آپکے لیے آسانی ہو آجائیں میں مُنتظر ہوں۔۔۔بس آنے سے پہلے مجھے ایک کال یا میسج کر کے اپنے آنے کی اطلاع دے دیں کہ آپ آرہے ہیں ۔۔۔

آپکو جواب دے لینے کی میرے پاس صلاحیت نہیں ۔۔۔ پر میں اپنے گھر والوں کو جواب دے لوں گی ۔۔۔ یہ میرے لیے اتنا مشکل نہیں ۔۔۔ حلانکہ یہ میری پوری حیات میں پہلی دفعہ ایسا ہوگا ۔۔۔

میرے میسج کا کوئی جواب نہیں آیا۔۔۔نا ہی وہ آۓ۔۔۔

لیکن ہار ماننے والی میں بھی نہیں ۔۔۔

میں ہر چوٹ کے بعد نئے عزم سے کھڑی ہوتی ہوں ...

جب تک سانس ہے امید ہے۔۔۔ اپنے رب پر یقین ہے۔۔۔ تو کوشش بھی جاری رہے گی۔۔۔

کے آنے والا کل ہم نے نہیں دیکھا کسی بھی پل کچھ بھی ہو سکتا ہے۔۔۔ کیونکہ یہ میری فینٹسی کی دنیا نہیں میرے طاقتور ربّ کی وسیع و عریض اور نعمتوں رحمتوں سے پُر دنیا ۔۔۔

میرے دست اُسکے سامنے دراز ہیں جس کا وعدہ مجھ سے مانگو میں ہی دینے والا ہوں میں ہی دونگوں۔۔۔

Continued....

Nächstes Kapitel